عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا کے صدر میاں افتخار حسین نے پشاور بورڈ کے حالیہ نتائج پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے پشتون قوم کو دہشت گردی کے عذاب میں ڈالا گیا، پھر معیشت کو تباہ کیا گیا اور اب تعلیم پر وار کیا جا رہا ہے۔ لگتا ہے کہ اس قوم کو ہر میدان میں ناکام بنانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پشاور بورڈ نے تاریخ میں پہلی بار سیکنڈ ایئر کے نتائج پہلے اور فرسٹ ایئر کے بعد میں اعلان کیے، وہ بھی رات کے اندھیرے میں، جیسے کوئی چوری چھپے کام کیا جا رہا ہو۔ اس کے ساتھ ہی 56 فیصد طلبہ کو فیل کرنا صرف ایک تعلیمی ناکامی نہیں بلکہ حکومت کی پالیسیوں کی مکمل تباہی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔یہ نتائج صرف بچوں کی ناکامی نہیں بلکہ ایک سوچے سمجھے تعلیم دشمن ایجنڈے کی عکاسی کرتے ہیں۔ ہزاروں طلبہ کو فیل قرار دینا نئی نسل کے خواب، مستقبل اور عزت کے ساتھ کھلی ناانصافی ہے۔میاں افتخار حسین نے کہا کہ جن طلبہ نے پورا سال محنت کی اور بعض نے نمایاں کارکردگی دکھائی، انہیں بھی دانستہ طور پر فیل قرار دیا گیا۔ پوزیشن ہولڈرز تک متاثر ہوئے ہیں۔ کئی امتحانی ہالز میں سو فیصد ناکامی اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ ناکامی طلبہ کی نہیں بلکہ حکومت کے زیرِ سایہ چلنے والے پورے نظام کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب کھیل سپلیمنٹری امتحانات کے نام پر اربوں روپے بٹورنے کے لیے کھیلا گیا ہے۔ صرف اضافی امتحانات کی فیسوں سے تقریباً ڈیڑھ ارب روپے اکٹھے کرنے کا منصوبہ ہے۔ یہ عمل تعلیمی اصلاحات نہیں بلکہ تعلیم دشمن اور غریب دشمن سازش ہے۔
اے این پی کے صوبائی صدر نے کہا کہ حکومت صوبے میں کسی ایک شعبے کو بھی سنبھالنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔ دہشت گردی عروج پر ہے، کرپشن عام ہے، یونیورسٹیاں شدید مالی بحران کا شکار ہیں اور تعلیم کو مکمل طور پر نظرانداز کر دیا گیا ہے۔ یہ حکومت غریبوں کو تعلیم سے دور رکھ کر نئی نسل کو جہالت اور غلامی کی طرف دھکیل رہی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ پشاور بورڈ کے نتائج پر آزاد اور شفاف انکوائری کمیشن بنایا جائے تاکہ اصل حقائق سامنے آئیں۔ ناکام طلبہ کے لیے فوری ریمڈیئل کلاسز اور خصوصی پروگرام شروع کیے جائیں۔ سرکاری اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں جدید سہولیات اور تربیت یافتہ اساتذہ کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ تعلیمی نظام کو سیاسی مداخلت سے پاک کر کے حقیقی ماہرینِ تعلیم کی مشاورت سے نئی پالیسی مرتب کی جائے۔
میاں افتخار حسین نے واضح کیا کہ یہ نتائج ایک تعلیمی المیہ ہیں اور حکومت براہِ راست اس جرم کی ذمہ دار ہے۔ اگر آج تعلیم کو ترجیح نہ دی گئی تو کل یہ نسل اندھیروں میں دھکیل دی جائے گی۔ عوامی نیشنل پارٹی اس تعلیم دشمن رویے کے خلاف ہر فورم پر بھرپور آواز بلند کرے گی۔