پشاور (پ ر ) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے شہید میر اعظم شاہ کے اہل خانہ سے تعزیت کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضلع خیبر، تیراہ، سوات، دیر، باجوڑ اور شانگلہ سمیت پورے پختونخو ا ان دنوں خون و غم میں ڈوبی ہوئی ہیں۔ تیراہ میں آج متعدد افراد، جن میں خواتین اور معصوم بچے بھی شامل ہیں، جاں بحق اور کئی زخمی ہوئے ہیں ۔ میر اعظم کی شہادت اور مولانا خانزیب پر ہونے والا وحشیانہ حملہ اس تسلسل کا حصہ ہے جو گزشتہ ۴۵ سال سے ہمارے علاقے میں جاری ہے۔ یہ سلسلہ اب انتہا کو پہنچ چکا ہے اور ہر روز ہمارے بچے، عورتیں اور بزرگ اس خون کی قیمت ادا کر رہے ہیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ آخر کب تک؟ کون سی غلط حکمتِ عملی اور کس اندھی پالیسی نے ہمارے علاقوں کو جنگ زدہ چھوڑ دیا ہے؟ داخلی یا خارجی پالیسی، دونوں یکساں طور پر ناکام ہیں۔ پاکستان اور افغانستان کے مسئلے کو حل کرنے میں بے حسی نے صورتِ حال کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے۔ یہ دہشت گردی محض انتشار نہیں بلکہ ہمارے وسائل پر قبضے اور ہماری زمینوں کو لٹانے کا ذریعہ بھی بن رہی ہے۔میاں افتخار حسین نے کہا کہ ہم امن کے خواہاں ہیں، تجارت، روزگار، تعلیم اور خوشحالی چاہتے ہیں مگر جب ریاستی یا حکومتی پالیسیوں کے باعث امن ممکن نہیں ہوتا تو سوال کرنا ہمارا حق ہے۔ بیرونی معاہدے ہو رہے ہیں، متحدہ قوتیں بات کر رہی ہیں مگر اپنے وطن میں امن قائم کیوں نہیں کیا جا سکتا؟ امریکہ، چین، روس اور افغانستان کے مابین جو کشمکش نظر آتی ہے اس سے ہمیں مستقبل کے خطرات کا بھی گہرا اندیشہ ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ مولانا خانزیب پر ہونے والے واقعے کی فوری اور جوڈیشل انکوائری کی جائے تاکہ سچ عوام کے سامنے آئے۔میر اعظم کے قاتلوں کو ملزم ثابت کر کے عوام کے سامنے لایا جائے اور انہیں سب کے سامنے انصاف کے کڑے پیمانے پر جوابدہ بنایا جائے۔اس پورے سانحے کی شفاف، آزادانہ اور بین الاقوامی معیار کے مطابق تحقیقات ہوں تاکہ ریاستی یا غیر ریاستی ذمہ داران کا پتہ چل سکے۔متاثرہ خاندانوں کو فوری ریلیف، معاوضہ اور طویل مدتی تحفظ فراہم کیا جائے۔انہوں نے واضح کیا کہ امن صرف اے این پی کا مطالبہ نہیں بلکہ پورے علاقے اور خطے کے ہر باشعور انسان کا حق اور ضرورت ہے۔ ہمیں یکجا ہونا ہوگا، سیاسی تقاضے اور نظریاتی اختلافات جوں کے توں رہ سکتے ہیں مگر اس ظلم کے خلاف سب کو ایک صف میں آ جانا ہوگا۔ قانون و انصاف کے دائرے میں رہ کر پرامن اور جمہوری انداز میں ہم اپنی شناخت، اپنے وسائل اور اپنے بچوں کے مستقبل کا تحفظ کریں گے۔
میاں افتخار حسین نے کہا کہ ہماری جنگ تشدد کے خلاف ہے اور ہماری جدوجہد امن اور انصاف کے لئے ہے۔ ہم اپنی آواز بلند رکھیں گے اور جہاں تک قانون اور ضابطے اجازت دیں گے، ہم ہر حد تک جائیں گے تاکہ ایک پائیدار امن قائم ہو سکے — وہ امن جو تجارت، روزگار اور بنیادی انسانی حقوق کی ضمانت دے۔آخر میں انہوں نے اپیل کی کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں فوری طور پر ذمہ داری کا ثبوت دیں، خاموشی نہ کریں، اور علاقے کو امن و انصاف دلانے کے اپنے وعدے کو پورا کریں۔ اگر ریاست جوابدہ نہیں بنی تو عوام خود پرامن اور قانونی طریقوں سے اپنی حفاظت اور حقوق کا تقاضا کریں گے۔