Peace | Democracy | Development
Edit Content
Peace | Democracy | Development

JOIN
Awami National Party

ایک طرف ہمیں دہشت گردی اور بموں سے مارا جا رہا ہے، دوسری طرف گندم و آٹے سے محروم کر کے بھوک سے ختم کیا جا رہا ہے : میاں افتخار حسین

عوامی نیشنل پارٹی  پختونخوا کے صدر میاں افتخار حسین نے پنجاب حکومت کی جانب سے پختونخوا، بلوچستان اور آزاد کشمیر کو گندم اور آٹے کی ترسیل بند کرنے کے فیصلے کو آئین، وفاقی اصولوں اور صوبائی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

میاں افتخار حسین نے کہا کہ جب بھی خیبرپختونخوا پر مشکلات آتی ہیں تو پنجاب ہمارے لیے دروازے بند کر دیتا ہے۔ ہمارے وسائل، جن میں تیل، بجلی، گیس اور کوئلہ شامل ہیں، پنجاب کو فراہم کیے جا رہے ہیں، لیکن جب ہماری باری آتی ہے تو ہمیں آٹے اور گندم سے محروم کر دیا جاتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان چار صوبوں پر مشتمل ملک ہے اور اس پر اتنا ہی حق خیبرپختونخوا اور بلوچستان کا ہے جتنا پنجاب کا، مگر بار بار یہ تاثر دیا جاتا ہے  کہ پنجاب پاکستان ہے اور پاکستان پنجاب۔انہوں نے کہا  کہ پنجاب حکومت نے یہاں تک کہا ہے کہ اگر گندم کسی اور صوبے کو جاتی ہوئی پکڑی گئی تو اسے اسمگلنگ تصور کیا جائے گا۔ ایک ملک کے اندر خوراک کی ترسیل کو اسمگلنگ قرار دینا وفاق کی روح کو کچلنے کے مترادف ہے۔ یہ ایک نئی اور ظالمانہ پالیسی ہے جس کا مقصد صوبوں کو بھوکا رکھ کر ان پر دباؤ ڈالنا ہے۔ یہ طرزِ عمل انتہائی شرمناک ہے۔ جب ہمارے وسائل بلا رکاوٹ پنجاب جاتے ہیں تو وہ اسمگلنگ نہیں کہلاتے، لیکن اگر ہم گندم اور آٹے میں اپنا حصہ مانگیں تو اسے جرم قرار دیا جاتا ہے؟ یہ رویہ وفاق کے اندر صوبوں کے درمیان بداعتمادی اور نفرت کو بڑھا رہا ہے۔

میاں افتخار حسین نے کہا کہ پنجاب حکومت نے بین الصوبائی اور بین اضلاعی سطح پر گندم کی ترسیل روک دی ہے، گوداموں پر سخت کنٹرول اور چیک پوسٹیں قائم کر دی ہیں، حتیٰ کہ آزاد کشمیر کو خریدی گئی گندم کی ترسیل بھی روک دی گئی ہے۔ اس پالیسی کی وجہ سے خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں آٹے کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے اور قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے، جو غریب عوام کے لیے ناقابلِ برداشت ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر یہ فیصلہ وفاق کا ہے تو پھر کیا وفاق صرف پنجاب کا نام ہے؟ کیا باقی صوبے وفاق کا حصہ نہیں ہیں؟ ایسے اقدامات پاکستان کی بقا کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ایک بار وسائل کی ناہمواری اور حقوق نہ دینے کی وجہ سے مشرقی پاکستان الگ ہو گیا تھا، کیا حکمران وہی غلطی دہرانا چاہتے ہیں؟ اگر گندم پر پہلا حق پنجاب کا ہے تو پھر ہمارے وسائل پر سب سے پہلا حق بھی ہمارا ہونا چاہیے۔

اے این پی رہنما نے کہا کہ اگر ہماری بجلی اور پانی نہ ہوں تو پنجاب میں گندم بھی پیدا نہ ہو۔ یہ گندم ہمارے پانی اور ہماری بجلی سے اگتی ہے، لہٰذا اس پر ہمارا بھی اتنا ہی حق ہے جتنا پنجاب کے عوام کا ہے۔

انہوں نے دہشت گردی اور صوبے پر ڈھائے گئے مظالم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 45 سال سے خیبرپختونخوا کو جنگ میں جھونکا گیا ہے۔ حال ہی میں باجوڑ کے علاقے لغڑئی میں ڈرون حملے سے چار معصوم بچے شہید کر دیے گئے۔ صوبائی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ ٹارگٹ آپریشن ہے اور علاقے کو دہشت گردوں سے صاف کیا گیا ہے۔ تو کیا یہ معصوم بچے دہشت گرد تھے؟ اس سے پہلے تیراہ میں 21 بے گناہ لوگوں کو شہید کیا گیا، یہ کون سا انصاف ہے؟ ایک طرف ہمیں گولی اور بم سے مارا جا رہا ہے اور دوسری طرف ہمیں بھوک سے ختم کیا جا رہا ہے۔
میاں افتخار حسین نے مطالبہ کیا کہ پنجاب حکومت فوری طور پر گندم اور آٹے کی ترسیل پر عائد پابندی ختم کرے، صوبوں کو ان کا جائز حصہ فراہم کیا جائے اور وفاق کو یہ باور کرایا جائے کہ پاکستان صرف پنجاب کا نام نہیں، بلکہ چاروں صوبوں کا ہے۔

Share:

مزید خبریں

ANP Official Documents