Peace | Democracy | Development
Edit Content
Peace | Democracy | Development

JOIN
Awami National Party

اگر محافظ ہی قاتل بن جائیں تو عوام شکایت کس سے کریں؟ — میاں افتخار حسین

پشاور (پ ر) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ اگر محافظ ہی قاتل بن جائیں تو عوام شکایت کس سے کریں؟ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جعفر شاہ کے قاتلوں کو فوری گرفتار کر کے قوم کے سامنے پیش کیا جائے اور انصاف فراہم کیا جائے۔

میاں افتخار حسین نے پارٹی رہنما اور سابق نائب ناظم جعفر شاہ کی شہادت پر اہلِ خانہ سے تعزیت کے بعد کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا   کہ حالیہ واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹارگٹ کلنگ کا ایک نیا اور خطرناک سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ ریاست اُن آوازوں کو دبانا چاہتی ہے جو امن، پشتون خطے کی فلاح اور پرامن مستقبل کے لیے بلند ہوتی ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ دہشت گرد گروہ خود بخود وجود میں نہیں آتے بلکہ اُن کے پیچھے سہولت کار اور پشت پناہی کرنے والے موجود ہوتے ہیں۔مولانا خانزیب کو جس جگہ شہید کیا گیا، وہاں اس سے قبل بھی تین افراد کو نشانہ بنا کر شہید کیا جا چکا تھا، حالانکہ وہاں سیکورٹی ادارے موجود تھے۔ سوال یہ ہے کہ اگر سیکورٹی موجود ہے تو عام شہری کھلے عام کیوں قتل ہو رہے ہیں؟ کیا یہ اس بات کا ثبوت نہیں کہ دہشت گرد اتنے طاقتور نہیں بلکہ انہیں سہولت فراہم کی جاتی ہے؟

اے این پی صوبائی صدر نے کہا کہ گزشتہ 45 سالوں سے پشتون قوم مسلسل قتلِ عام اور دہشت گردی کا نشانہ بنی ہوئی ہے۔ کبھی خودکش دھماکے، کبھی نامعلوم فائرنگ اور اکثر بڑے گروہ ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے کو بھی شہید کیا گیا، قاتل گرفتار ہوا لیکن مجھ سے کہا گیا کہ ایف آئی آر درج کرو۔ اگر ایک فوجی شہید ہوتا تو کیا اُس کے والد سے ایف آئی آر درج کروائی جاتی یا قاتل کو سزا ملتی؟ انہوں نے واضح کیا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں امن قائم نہ ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ہمارے خون پر ڈالر کمائے جا رہے ہیں۔ چالیس ہزار سے زائد دہشت گرد دوبارہ کس کے اشارے پر آباد کیے گئے، کون انہیں واپس لا رہا ہے اور کس نے انہیں پناہ دی؟ یہ سوال قوم کے سامنے ہیں۔

میاں افتخار نے کہا کہ افغانستان کی حکومت پاکستان اور امریکہ دونوں کی پیداوار ہے اور بڑے معاہدوں کے بدلے خطے کو خون میں نہلایا جا رہا ہے۔ اگر دہشت گردی ختم کرنا مقصد ہوتا تو پنجاب میں موجود درجنوں تنظیموں کے خلاف کارروائی کی جاتی، مگر وہاں سب کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب بڑے عالمی تنازعات چند دنوں میں سیز فائر کے ذریعے حل ہو سکتے ہیں تو پشتون خطے میں 45 سال سے جاری بدامنی کیوں ختم نہیں کی گئی؟ اس کا سیدھا جواب یہ ہے کہ یہاں دہشت گردی ایک منافع بخش کاروبار بن چکی ہے۔میاں افتخار حسین نے پشتون قوم سے اتحاد و یکجہتی کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم متحد ہوں تو کوئی طاقت ہماری جدوجہد کو روک نہیں سکتی۔ شہداء کے خون کا حساب لینے اور آنے والی نسلوں کو تحفظ دینے کے لیے قومی اتحاد ناگزیر ہے۔

Share:

مزید خبریں

ANP Official Documents