Peace | Democracy | Development
Edit Content
Peace | Democracy | Development

JOIN
Awami National Party

اگر قاتل معلوم نہ ہو تو قاتل ریاست ہے، اس جرم میں مرکزی و صوبائی حکومت برابر کی شریک ہے

پشاور (پ ر) عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا کے صدر میاں افتخار حسین نے سانحہ تیراہ کے شہداء کے لواحقین سے ملاقات اور تعزیت کے بعد خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ تیراہ کے المناک سانحے نے پورے پختونخوا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ایک ہی خاندان کے 18 افراد سمیت درجنوں معصوم جانوں کو ریاستی ناکامی اور ظلم کی بھینٹ چڑھایا گیا۔ یہ سوال آج ہر پختون کے دل میں اٹھ رہا ہے کہ آخر کب تک ہمارے شہداء کو دہشت گرد قرار دے کر ہماری قربانیوں کو مسخ کیا جاتا رہے گا؟ یہ کیسی ریاست ہے جو اپنے ہی شہریوں کے خون کو دہشت گردی کے کھاتے میں ڈال دیتی ہے؟ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ریاستی ادارے قرآن پر ہاتھ رکھ کر قوم کو سچ بتائیں کہ آخر ہمارے شہداء کو کس نے مارا؟ اگر جواب نہ دیا گیا تو تاریخ گواہ رہے گی کہ یہ خون براہِ راست ریاست کے دامن پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد بھی وہی پرانے جھوٹ دہرائے گئے۔ کہا گیا کہ جہاز آیا اور بمباری سے لوگ شہید ہوئے، پھر کہا گیا کہ قریب دہشت گرد موجود تھے، اور بعد میں ایک نیا بیانیہ پیش کیا گیا کہ باروتی مواد کے دھماکوں سے یہ شہادتیں ہوئیں۔ مولانا خانزیب کی شہادت پر بھی یہی کھیل کھیلا گیا پہلے الزام ٹی ٹی پی پر ڈالا گیا، پھر داعش پر، اور پھر ایک مقامی سیکورٹی ڈیٹ اسکواڈ کا نام گھڑا گیا۔ سوات میں جعفر خان کے قتل کے بعد بھی یہی کہانی سنائی گئی۔ حقیقت یہ ہے کہ ہر بار مختلف ورژنز گھڑ کر اصل سوالات دبائے جاتے ہیں اور قوم کو دھوکہ دیا جاتا ہے۔

میاں افتخار حسین نے کہا کہ مزید ستم یہ ہے کہ صوبائی حکومت نے اس حادثے پر شہداء کے لواحقین کے لیے ایک کروڑ روپے کا اعلان کیا۔ سوال یہ ہے کہ اگر یہ وہی “دہشت گرد” تھے جنہیں ریاست نے مارا تھا تو پھر ان کے لیے امداد کا ایک کروڑ کیوں مقرر کیا گیا؟ یہ رقم اور یہ تضاد عوام کے ذہنوں میں سنگین سوالات پیدا کرتا ہے۔ کیا ہماری ریاست دہشت گردوں کے لیے انعامات بانٹ رہی ہے یا پھر معصوم عوام کے خون پر سودے بازی کی جا رہی ہے؟

انہوں نے کہا کہ ہم صاف اور دوٹوک الفاظ میں کہتے ہیں کہ اگر قاتل معلوم نہ ہو تو قاتل ریاست ہے۔ اس جرم میں مرکزی حکومت، صوبائی حکومت اور وہ تمام ادارے شریک ہیں جو عوام کو تحفظ دینے میں ناکام ہوچکے ہیں۔ ریاستی پالیسی کے تحت دہشت گردوں کو بچایا اور عوام کو قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 45 سالوں سے پختون سرزمین کو بم دھماکوں، ٹارگٹ کلنگ اور ڈرون حملوں میں نہلایا گیا، ہزاروں بے گناہ شہید ہوئے لیکن انصاف آج تک نہیں ملا۔ آج بھی ہمارے شہداء کے ورثاء سوال کرتے ہیں کہ ایک طرف انہیں دہشت گرد کہا جاتا ہے اور دوسری طرف ان کے خون پر سیاست اور سودے بازی کی جاتی ہے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ یہ خون رائیگاں نہیں جائے گا، عوامی نیشنل پارٹی اپنے شہداء کے لہو کا حساب لے کر رہے گی۔ یہ وقت اتحاد و اتفاق کا ہے۔ تیراہ ہو، باجوڑ ہو، سوات ہو یا بنوں ہم سب کو متحد ہوکر اس ریاستی جبر اور دہشت گردی کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا۔

Share:

مزید خبریں

ANP Official Documents